EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بھٹکے پھرے دو عملۂ دیر و حرم میں ہم
اس سمت کفر اس طرف اسلام لے گیا

منیرؔ  شکوہ آبادی




بگڑی ہوئی ہے ساری حسینوں کی بناوٹ
اللہ رے عالم ترے بے ساختہ پن کا

منیرؔ  شکوہ آبادی




بسملوں سے بوسۂ لب کا جو وعدہ ہو گیا
خود بہ خود ہر زخم کا انگور میٹھا ہو گیا

منیرؔ  شکوہ آبادی




بوسہ ہونٹوں کا مل گیا کس کو
دل میں کچھ آج درد میٹھا ہے

منیرؔ  شکوہ آبادی




بوسۂ لب غیر کو دیتے ہو تم
منہ مرا میٹھا کیا جاتا نہیں

منیرؔ  شکوہ آبادی




بوسے ہیں بے حساب ہر دن کے
وعدے کیوں ٹالتے ہو گن گن کے

منیرؔ  شکوہ آبادی




چہرہ تمام سرخ ہے محرم کے رنگ سے
انگیا کا پان دیکھ کے منہ لال ہو گیا

منیرؔ  شکوہ آبادی