EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں منقش ہوں تری روح کی دیواروں پر
تو مٹا سکتا نہیں بھولنے والے مجھ کو

محسن احسان




صبح سے شام ہوئی روٹھا ہوا بیٹھا ہوں
کوئی ایسا نہیں آ کر جو منا لے مجھ کو

محسن احسان




تنہا کھڑا ہوں میں بھی سر کربلائے عصر
اور سوچتا ہوں میرے طرفدار کیا ہوئے

محسن احسان




اب کے بارش میں تو یہ کار زیاں ہونا ہی تھا
اپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا

محسن نقوی




اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں

محسن نقوی




ازل سے قائم ہیں دونوں اپنی ضدوں پہ محسنؔ
چلے گا پانی مگر کنارہ نہیں چلے گا

محسن نقوی




چنتی ہیں میرے اشک رتوں کی بھکارنیں
محسنؔ لٹا رہا ہوں سر عام چاندنی

محسن نقوی