EN हिंदी
لبوں پر یوں ہی سی ہنسی بھیج دے | شیح شیری
labon par yunhi si hansi bhej de

غزل

لبوں پر یوں ہی سی ہنسی بھیج دے

محمد علوی

;

لبوں پر یوں ہی سی ہنسی بھیج دے
مجھے میری پہلی خوشی بھیج دے

اندھیرا ہے کیسے ترا خط پڑھوں
لفافے میں کچھ روشنی بھیج دے

میں پیاسا ہوں خالی کنواں ہے تو کیا
صراحی لیے اک پری بھیج دے

بہت نیک بندے ہیں اب بھی ترے
کسی پر تو یارب وحی بھیج دے

کہیں کھو نہ جائے قیامت کا دن
یہ اچھا سمے ہے ابھی بھیج دے