EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آیا پیام وصل یکایک جو یار کا
معلوم یہ ہوا کہ گئے دن زوال کے

مرزا مسیتابیگ منتہی




اسیر کر کے ہمیں حکم دے گیا صیاد
قفس ہو تنگ تو ان کے نہ بال و پر رکھنا

مرزا مسیتابیگ منتہی




اذاں دے کے ناقوس کو پھونک کر
تجھے ہر طرح کب پکارا نہیں

مرزا مسیتابیگ منتہی




بعد مرنے کے ٹھکانے لگ گئی مٹی مری
خاک سے عاشق کی کیا کیا یار کے ساغر بنے

مرزا مسیتابیگ منتہی




بال کھولے نہیں پھرتا ہے اگر وہ سفاک
پھر کہو کیوں مجھے آشفتہ سری رہتی ہے

مرزا مسیتابیگ منتہی




بوسہ جو مانگا بزم میں فرمایا یار نے
یہ دن دہاڑے آئے ہیں پگڑی اتارنے

مرزا مسیتابیگ منتہی




دنیا کا مال مفت میں چکھنے کے واسطے
ہاتھ آیا خوب شیخ کو حیلہ نماز کا

مرزا مسیتابیگ منتہی