EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہے دولت حسن پاس تیرے
دیتا نہیں کیوں زکوٰۃ اس کی

مرزا مسیتابیگ منتہی




ہے خوشی اپنی وہی جو کچھ خوشی ہے آپ کی
ہے وہی منظور جو کچھ آپ کو منظور ہو

مرزا مسیتابیگ منتہی




ہو جاتی ہے ہوا قفس تن سے چھٹ کے روح
کیا صید بھاگتا ہے رہا ہو کے دام سے

مرزا مسیتابیگ منتہی




ہوتے ہوتے نہ ہوا مصرع رنگیں موزوں
بند کیوں ہو گیا خون جگر آتے آتے

مرزا مسیتابیگ منتہی




جلا کر زاہدوں کو میکشوں کو شاد کرتے ہیں
گرا کر مسجدوں کو میکدے آباد کرتے ہیں

مرزا مسیتابیگ منتہی




جدھر کو مری چشم تر جائے گی
ادھر کام دریا کا کر جائے گی

مرزا مسیتابیگ منتہی




جس قدر وہ مجھ سے بگڑا میں بھی بگڑا اس قدر
وہ ہوا جامہ سے باہر میں بھی ننگا ہو گیا

مرزا مسیتابیگ منتہی