EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ اٹھا کر یک قدم آیا نہ گاہ
ہم قلم ساں اس کے، سر کے بھل گئے

مرزا اظفری




یہ دیوانے ہیں محو دید دلبر
نہیں کچھ مانتے یاں کو نہ واں کو

مرزا اظفری




زندگی چبھ رہی ہے کانٹا سی
گر یہ نکلے تو سب خلل جاوے

مرزا اظفری




بعد توبہ کے بھی ہے دل میں یہ حسرت باقی
دے کے قسمیں کوئی اک جام پلا دے ہم کو

مرزا ہادی رسوا




بت پرستی میں نہ ہوگا کوئی مجھ سا بدنام
جھینپتا ہوں جو کہیں ذکر خدا ہوتا ہے

مرزا ہادی رسوا




دیکھا ہے مجھے اپنی خوشامد میں جو مصروف
اس بت کو یہ دھوکا ہے کہ اسلام یہی ہے

مرزا ہادی رسوا




دل لگانے کو نہ سمجھو دل لگی
دشمنوں کی جان پر بن جائے گی

مرزا ہادی رسوا