EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جھوٹ موٹ ان سے میں کچھ مصلحتاً بولوں گا
سچ ہے تو بول نہ اٹھیو دل آگاہ کہ جھوٹ

میر حسن




جس طرح چاہا لکھیں دل نے کہا یوں مت لکھ
سیکڑوں بار دھرا اور اٹھایا کاغذ

میر حسن




کعبے کو گیا چھوڑ کے کیوں دل کو تو اے شیخ
ٹک جی میں سمجھتا تو سہی یاں بھی تو رب تھا

میر حسن




کہتا ہے تو کہ تجھ کو پاتا نہیں کبھی گھر
یہ جھوٹ سچ ہے دیکھوں آج اپنے گھر رہوں گا

میر حسن




کر کے بسمل نہ تو نے پھر دیکھا
بس اسی غم میں جان دی ہم نے

میر حسن




کھا کے غم خوان عشق کے مہمان
ہاتھ خون جگر سے دھوتے ہیں

میر حسن




خدا جانے پلک سے کیونکہ لگتی ہے پلک ہمدم
کبھی آنکھوں سے ہم نے تو نہ دیکھا اپنے سونے کو

میر حسن