EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں تو اس ڈر سے کچھ نہیں کہتا
تو مبادا اداس ہو جاوے

میر حسن




مر گیا ہوتا نہ ہوتی قہر میں شامل جو مہر
صحت دل اس دوائے معتدل نے کی غرض

میر حسن




مت بخت خفتہ پر مرے ہنس اے رقیب تو
ہوگا ترے نصیب بھی یہ خواب دیکھنا

میر حسن




مت پونچھ ابروئے عرق آلود ہاتھ سے
لازم ہے احتیاط کہ ہے آب دار تیغ

میر حسن




میں حشر کو کیا روؤں کہ اٹھ جانے سے تیرے
برپا ہوئی اک مجھ پہ قیامت تو یہیں اور

میر حسن




مرے آئینۂ دل کا اسے منظور تھا لینا
جو غیروں میں کہا بھونڈا برا بد رنگ ناکارہ

میر حسن




مژگاں سے اس کے کیوں کر دل چھٹ سکے ہمارا
گھیرے ہوے ہیں اس کو وے خار سب طرف سے

میر حسن