EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ناامید اہل خرابات نہیں رحمت سے
بخش دے گا وہ کریم اپنے گناہ گاروں کو

مردان علی خاں رانا




پڑا ہوں میں یہاں اور دل وہیں ہے
الٰہی میں کہیں ہوں وہ کہیں ہے

مردان علی خاں رانا




پیار کی باتیں کیجیے صاحب
لطف صحبت کا گفتگو سے ہے

مردان علی خاں رانا




راہ الفت میں ملاقات ہوئی کس کس سے
دشت میں قیس ملا کوہ میں فرہاد مجھے

مردان علی خاں رانا




ریل پر یار آئے گا شاید
مژدۂ وصل آج تار میں ہے

مردان علی خاں رانا




رسم الٹی ہے خوب رویوں کی
دوست جس کے بنو وہ دشمن ہے

مردان علی خاں رانا




تیرے آتے ہی دیکھ راحت جاں
چین ہے صبر ہے قرار ہے آج

مردان علی خاں رانا