EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہیں سو طریقے اور بھی اے بے قرار دل
اظہار شکوہ شکوے کے انداز میں نہ ہو

منظر لکھنوی




ہوئی دیوانگی اس درجہ مشہور جہاں میری
جہاں دو آدمی بھی ہیں چھڑی ہے داستاں میری

منظر لکھنوی




اک زمانہ ہو رہا ہے عشق میں ہم سے خلاف
کس کے کس کے دل میں دل ڈالیں الٰہی کیا کریں

منظر لکھنوی




ان سے جب پوچھا گیا بسمل تمہارے کیا کریں
ہنس کے بولے زخم دل دیکھا کریں رویا کریں

منظر لکھنوی




جانے والے جا خدا حافظ مگر یہ سوچ لے
کچھ سے کچھ ہو جائے گی دیوانگی تیرے بغیر

منظر لکھنوی




جگمگاتی تری آنکھوں کی قسم فرقت میں
بڑے دکھ دیتی ہے یہ تاروں بھری رات مجھے

منظر لکھنوی




جمع ہم کرتے گئے چن چن کے تنکے باغ میں
اور نہ جانے کس کا کس کا آشیاں بنتا گیا

منظر لکھنوی