جب کوئی شام حسیں نذر خرابات ہوئی
اکثر ایسے میں ترے غم سے ملاقات ہوئی
آپ اپنے کو نہ پہچان سکے ہم تا دیر
ان سے بچھڑے تو عجب صورت حالات ہوئی
حسن سے نبھ نہ نہ سکی وضع کرم آخر تک
اول اول تو محبت کی مدارات ہوئی
روز مے پی ہے تمہیں یاد کیا ہے لیکن
آج تم یاد نہ آئے یہ نئی بات ہوئی
اس نے آواز میں آواز ملا دی تھی کبھی
آج تک ختم نہ موسیقئ جذبات ہوئی
دل پہ اک غم کی گھٹا چھائی ہوئی تھی کب سے
آج ان سے جو ملے ٹوٹ کے برسات ہوئی
کس کی پرچھائیں پڑی کون ادھر سے گزرا
اتنی رنگیں جو گزر گاہ خیالات ہوئی
ان سے امید ملاقات کے بعد اے مخمورؔ
مدتوں تک نہ خود اپنے سے ملاقات ہوئی
غزل
جب کوئی شام حسیں نذر خرابات ہوئی
مخمور سعیدی