EN हिंदी
جب کوئی شام حسیں نذر خرابات ہوئی | شیح شیری
jab koi sham-e-hasin nazr-e-KHarabaat hui

غزل

جب کوئی شام حسیں نذر خرابات ہوئی

مخمور سعیدی

;

جب کوئی شام حسیں نذر خرابات ہوئی
اکثر ایسے میں ترے غم سے ملاقات ہوئی

آپ اپنے کو نہ پہچان سکے ہم تا دیر
ان سے بچھڑے تو عجب صورت حالات ہوئی

حسن سے نبھ نہ نہ سکی وضع کرم آخر تک
اول اول تو محبت کی مدارات ہوئی

روز مے پی ہے تمہیں یاد کیا ہے لیکن
آج تم یاد نہ آئے یہ نئی بات ہوئی

اس نے آواز میں آواز ملا دی تھی کبھی
آج تک ختم نہ موسیقئ جذبات ہوئی

دل پہ اک غم کی گھٹا چھائی ہوئی تھی کب سے
آج ان سے جو ملے ٹوٹ کے برسات ہوئی

کس کی پرچھائیں پڑی کون ادھر سے گزرا
اتنی رنگیں جو گزر گاہ خیالات ہوئی

ان سے امید ملاقات کے بعد اے مخمورؔ
مدتوں تک نہ خود اپنے سے ملاقات ہوئی