مل بھی جاؤ یوں ہی تم بہر خدا آپ سے آپ
جس طرح ہو گئے ہو ہم سے خفا آپ سے آپ
لالہ مادھو رام جوہر
محبت کو چھپائے لاکھ کوئی چھپ نہیں سکتی
یہ وہ افسانہ ہے جو بے کہے مشہور ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
منہ پر نقاب زرد ہر اک زلف پر گلال
ہولی کی شام ہی تو سحر ہے بسنت کی
لالہ مادھو رام جوہر
مجھے اب آپ نے چھوڑا کہ میں نے
ادھر تو دیکھیے کس نے دغا کی
لالہ مادھو رام جوہر
مختار میں اگر ہوں تو مجبور کون ہے
مجبور آپ ہیں تو کسے اختیار ہے
لالہ مادھو رام جوہر
مشتاق جمع ہیں پئے دیدار سیکڑوں
در پر ہیں سیکڑوں پس دیوار سیکڑوں
لالہ مادھو رام جوہر
نہ آؤ اس طرف اے حضرت عشق
چلے جاؤ غریبوں کا یہ گھر ہے
لالہ مادھو رام جوہر

