ابھی پرانی دیواریں مت ڈھانے دو
پہلے مجھ کو دنیا نئی بسانے دو
اوڑھ لیا ہے میں نے لبادا شیشے کا
اب مجھ کو کسی پتھر سے ٹکرانے دو
پڑھ کے حقائق کہیں نہ اندھا ہو جاؤں
مجھ کو اب ہو سکے تو کچھ افسانے دو
ہے کوئی ایسا جو دنیا سے ٹکر لے
ہم کو دیکھو اک ہم ہیں دیوانے دو
نہیں چاہئے کچھ بھی ہم درویشوں کو
جس کا جو بھی کچھ ہے اسے لے جانے دو
برسوں سے بچھڑا ہوا تیرا غم پاشیؔ
آج اچانک ملا ہے گلے لگانے دو
غزل
ابھی پرانی دیواریں مت ڈھانے دو
کمار پاشی