EN हिंदी
ساقی فاروقی شیاری | شیح شیری

ساقی فاروقی شیر

56 شیر

نئے چراغ جلا یاد کے خرابے میں
وطن میں رات سہی روشنی منایا کر

ساقی فاروقی




مجھے سمجھنے کی کوشش نہ کی محبت نے
یہ اور بات ذرا پیچ دار میں بھی تھا

ساقی فاروقی




مجھے خبر تھی مرا انتظار گھر میں رہا
یہ حادثہ تھا کہ میں عمر بھر سفر میں رہا

ساقی فاروقی




مجھے گناہ میں اپنا سراغ ملتا ہے
وگرنہ پارسا و دین دار میں بھی تھا

ساقی فاروقی




مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیں
ایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے

ساقی فاروقی




مجھ کو مری شکست کی دوہری سزا ملی
تجھ سے بچھڑ کے زندگی دنیا سے جا ملی

ساقی فاروقی




مدت ہوئی اک شخص نے دل توڑ دیا تھا
اس واسطے اپنوں سے محبت نہیں کرتے

ساقی فاروقی




مٹ جائے گا سحر تمہاری آنکھوں کا
اپنے پاس بلا لے گی دنیا اک دن

ساقی فاروقی




مرا اکیلا خدا یاد آ رہا ہے مجھے
یہ سوچتا ہوا گرجا بلا رہا ہے مجھے

ساقی فاروقی