EN हिंदी
ہیں سحر مصور میں قیامت نہیں کرتے | شیح شیری
hain sehar-e-musawwir mein qayamat nahin karte

غزل

ہیں سحر مصور میں قیامت نہیں کرتے

ساقی فاروقی

;

ہیں سحر مصور میں قیامت نہیں کرتے
رنگوں سے نکلنے کی جسارت نہیں کرتے

افسوس کے جنگل میں بھٹکتے ہیں خیالات
رم بھول گئے خوف سے وحشت نہیں کرتے

تم اور کسی کے ہو تو ہم اور کسی کے
اور دونوں ہی قسمت کی شکایت نہیں کرتے

مدت ہوئی اک شخص نے دل توڑ دیا تھا
اس واسطے اپنوں سے محبت نہیں کرتے

یہ کہہ کے ہمیں چھوڑ گئی روشنی اک رات
تم اپنے چراغوں کی حفاظت نہیں کرتے