EN हिंदी
وحشت دیواروں میں چنوا رکھی ہے | شیح شیری
wahshat diwaron mein chunwa rakkhi hai

غزل

وحشت دیواروں میں چنوا رکھی ہے

ساقی فاروقی

;

وحشت دیواروں میں چنوا رکھی ہے
میں نے گھر میں وسعت صحرا رکھی ہے

مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیں
ایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے

روز آنکھوں میں جھوٹے اشک بلوتا ہوں
غم کی ایک شبیہ اتروا رکھی ہے

جاں رہتی ہے پیپر ویٹ کے پھولوں میں
ورنہ میری میز پہ دنیا رکھی ہے

خوف بہانہ ہے ساقیؔ نغمے کی لاش
ایک زمانے سے بے پردا رکھی ہے