دل ویراں کو دیکھتے کیا ہو
یہ وہی آرزو کی بستی ہے
سیف الدین سیف
دشمن گئے تو کشمکش دوستی گئی
دشمن گئے کہ دوست ہمارے چلے گئے
سیف الدین سیف
آج کی رات وہ آئے ہیں بڑی دیر کے بعد
آج کی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
سیف الدین سیف
ہمیں خبر ہے وہ مہمان ایک رات کا ہے
ہمارے پاس بھی سامان ایک رات کا ہے
سیف الدین سیف
حسن جلوہ دکھا گیا اپنا
عشق بیٹھا رہا اداس کہیں
سیف الدین سیف
جی نہیں آپ سے کیا مجھ کو شکایت ہوگی
ہاں مجھے تلخئ حالات پہ رونا آیا
سیف الدین سیف
جس دن سے بھلا دیا ہے تو نے
آتا ہی نہیں خیال اپنا
سیف الدین سیف
کبھی جگر پہ کبھی دل پہ چوٹ پڑتی ہے
تری نظر کے نشانے بدلتے رہتے ہیں
سیف الدین سیف
کیسے جیتے ہیں یہ کس طرح جیے جاتے ہیں
اہل دل کی بسر اوقات پہ رونا آیا
سیف الدین سیف