EN हिंदी
تری نظر سے زمانے بدلتے رہتے ہیں | شیح شیری
teri nazar se zamane badalte rahte hain

غزل

تری نظر سے زمانے بدلتے رہتے ہیں

سیف الدین سیف

;

تری نظر سے زمانے بدلتے رہتے ہیں
یہ لوگ تیرے بہانے بدلتے رہتے ہیں

فضائے کنج چمن میں ہمیں تلاش نہ کر
مسافروں کے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں

نفس نفس متغیر ہے داستان حیات
قدم قدم پہ فسانے بدلتے رہتے ہیں

کبھی جگر پہ کبھی دل پہ چوٹ پڑتی ہے
تری نظر کے نشانے بدلتے رہتے ہیں

لگی ہے سیفؔ نظر انقلاب دوراں پر
سنا تو ہے کہ زمانے بدلتے رہتے ہیں