EN हिंदी
نظام رامپوری شیاری | شیح شیری

نظام رامپوری شیر

60 شیر

یہ ہوا سرد چلی اور یہ بادل آئے
کہو ساقی سے کہ ساغر چلے بوتل آئے

نظام رامپوری




یوں تو روٹھے ہیں مگر لوگوں سے
پوچھتے حال ہیں اکثر میرا

نظام رامپوری




ضد ہے گر ہے تو ہو سبھی کے ساتھ
یا نہ ملنے کی ضد مجھی سے ہے

نظام رامپوری




چھیڑ ہر وقت کی نہیں جاتی
روز کا روٹھنا نہیں جاتا

نظام رامپوری




آئے بھی وہ چلے بھی گئے یاں کسے خبر
حیراں ہوں میں خیال ہے یہ یا کہ خواب ہے

نظام رامپوری




آنکھیں پھوٹیں جو جھپکتی بھی ہوں
شب تنہائی میں کیسا سونا

نظام رامپوری




آپ دیکھیں تو مرے دل میں بھی کیا کیا کچھ ہے
یہ بھی گھر آپ کا ہے کیوں نہ پھر آباد رہے

نظام رامپوری




اب آؤ مل کے سو رہیں تکرار ہو چکی
آنکھوں میں نیند بھی ہے بہت رات کم بھی ہے

نظام رامپوری




اب کس کو یاں بلائیں کس کی طلب کریں ہم
آنکھوں میں راہ نکلی دل میں مقام نکلا

نظام رامپوری