EN हिंदी
نظام رامپوری شیاری | شیح شیری

نظام رامپوری شیر

60 شیر

انداز اپنا دیکھتے ہیں آئنے میں وہ
اور یہ بھی دیکھتے ہیں کوئی دیکھتا نہ ہو

looking in the mirror she sees her savoir-faire
and also looks to see no one is peeping there

نظام رامپوری




انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دئیے مسکرا کے ہاتھ

she couldn't even stretch out with her arms upraised
seeing me she smiled and composed herself all fazed

نظام رامپوری




اب تم سے کیا کسی سے شکایت نہیں مجھے
تم کیا بدل گئے کہ زمانا بدل گیا

نظام رامپوری




اب تو سب کا ترے کوچے ہی میں مسکن ٹھہرا
یہی آباد ہے دنیا میں زمیں تھوڑی سی

نظام رامپوری




اب کیا ملیں کسی سے کہاں جائیں ہم نظامؔ
ہم وہ نہیں رہے وہ محبت نہیں رہی

نظام رامپوری




اب کس کو یاں بلائیں کس کی طلب کریں ہم
آنکھوں میں راہ نکلی دل میں مقام نکلا

نظام رامپوری




اب آؤ مل کے سو رہیں تکرار ہو چکی
آنکھوں میں نیند بھی ہے بہت رات کم بھی ہے

نظام رامپوری




آپ دیکھیں تو مرے دل میں بھی کیا کیا کچھ ہے
یہ بھی گھر آپ کا ہے کیوں نہ پھر آباد رہے

نظام رامپوری




آنکھیں پھوٹیں جو جھپکتی بھی ہوں
شب تنہائی میں کیسا سونا

نظام رامپوری