EN हिंदी
نظام رامپوری شیاری | شیح شیری

نظام رامپوری شیر

60 شیر

میں نہ کہتا تھا کہ بہکائیں گے تم کو دشمن
تم نے کس واسطے آنا مرے گھر چھوڑ دیا

نظام رامپوری




لپٹا کے شب وصل وہ اس شوخ کا کہنا
کچھ اور ہوس اس سے زیادہ تو نہیں ہے

نظام رامپوری




کیا کسی سے کسی کا حال کہیں
نام بھی تو لیا نہیں جاتا

نظام رامپوری




کیا دعا روز حشر کی مانگیں
وہاں پر بھی یہی خدا ہوگا

نظام رامپوری




کوئے جاناں میں گر اب جائیں بھی تو کیا دیکھیں
کوئی روزن نہ رہا بن گئی دیوار نئی

نظام رامپوری




کس قدر ہجر میں بے ہوشی ہے
جاگنا بھی ہے ہمارا سونا

نظام رامپوری




کس کا ہے انتظار کہاں دھیان ہے لگا
کیوں چونک چونک جاتے ہو آواز پا کے ساتھ

نظام رامپوری




خوشبو وہ پسینے کی تری یاد نہ آ جائے
گل کیسا کبھی عطر بھی سونگھا نہ کریں گے

نظام رامپوری




کہیں اس بزم تک رسائی ہو
پھر کوئی دیکھے اہتمام مرا

نظام رامپوری