انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دئیے مسکرا کے ہاتھ
she couldn't even stretch out with her arms upraised
seeing me she smiled and composed herself all fazed
نظام رامپوری
درباں سے آپ کہتے تھے کچھ میرے باب میں
سنتا تھا میں بھی پاس ہی در کے کھڑا ہوا
نظام رامپوری
دیکھ کر غیر کو شوخی دیکھو
مجھ سے کہتے ہیں کہ دیکھا تو نے
نظام رامپوری
دینا وہ اس کا ساغر مے یاد ہے نظامؔ
منہ پھیر کر ادھر کو ادھر کو بڑھا کے ہاتھ
نظام رامپوری
دو دن بھی اس صنم سے نہ اپنی نبھی کبھی
جب کچھ بنی تو فضل خدا سے بگڑ گئی
نظام رامپوری
دشمن سے اور ہوتیں بہت باتیں پیار کی
شکر خدا یہ ہے کہ وہ بت کم سخن ہوا
نظام رامپوری
گر کوئی پوچھے مجھے آپ اسے جانتے ہیں
ہو کے انجان وہ کہتے ہیں کہیں دیکھا ہے
نظام رامپوری
ہے خوشی انتظار کی ہر دم
میں یہ کیوں پوچھوں کب ملیں گے آپ
نظام رامپوری
حق بات تو یہ ہے کہ اسی بت کے واسطے
زاہد کوئی ہوا تو کوئی برہمن ہوا
نظام رامپوری