EN हिंदी
نظام رامپوری شیاری | شیح شیری

نظام رامپوری شیر

60 شیر

ہوئے نمود جو پستاں تو شرم کھا کے کہا
یہ کیا بلا ہے جو اٹھتی ہے میرے سینے سے

نظام رامپوری




اک بات لکھی ہے کیا ہی میں نے
تجھ سے تو نہ نامہ بر کہوں گا

نظام رامپوری




اک وہ کہ رات دن رہیں محفل میں اس کی ہائے
اک ہم کہ ترسیں سایۂ دیوار کے لیے

نظام رامپوری




اس قدر آپ کا عتاب رہے
دل کو میرے نہ اضطراب رہے

نظام رامپوری




جو جو مزے کیے ہیں زباں سے میں کیا کہوں
پاس اپنے آج تک ترے منہ کا اگال ہے

نظام رامپوری




جو کہ ناداں ہے وہ کیا جانے تری چاہت کی قدر
اے پری دیوانہ بننا کام ہے ہشیار کا

نظام رامپوری