EN हिंदी
منور رانا شیاری | شیح شیری

منور رانا شیر

64 شیر

گر کبھی رونا ہی پڑ جائے تو اتنا رونا
آ کے برسات ترے سامنے توبہ کر لے

منور رانا




گھر میں رہتے ہوئے غیروں کی طرح ہوتی ہیں
لڑکیاں دھان کے پودوں کی طرح ہوتی ہیں

منور رانا




ہنس کے ملتا ہے مگر کافی تھکی لگتی ہیں
اس کی آنکھیں کئی صدیوں کی جگی لگتی ہیں

منور رانا




ہم نہیں تھے تو کیا کمی تھی یہاں
ہم نہ ہوں گے تو کیا کمی ہوگی

منور رانا




ہم سب کی جو دعا تھی اسے سن لیا گیا
پھولوں کی طرح آپ کو بھی چن لیا گیا

منور رانا




ہر چہرے میں آتا ہے نظر ایک ہی چہرا
لگتا ہے کوئی میری نظر باندھے ہوئے ہے

منور رانا




اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے
ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے

منور رانا




جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہے
ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے

منور رانا




جتنے بکھرے ہوئے کاغذ ہیں وہ یکجا کر لے
رات چپکے سے کہا آ کے ہوا نے ہم سے

منور رانا