EN हिंदी
منور رانا شیاری | شیح شیری

منور رانا شیر

64 شیر

ہر چہرے میں آتا ہے نظر ایک ہی چہرا
لگتا ہے کوئی میری نظر باندھے ہوئے ہے

منور رانا




اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے
ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے

منور رانا




جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہے
ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے

منور رانا




جتنے بکھرے ہوئے کاغذ ہیں وہ یکجا کر لے
رات چپکے سے کہا آ کے ہوا نے ہم سے

منور رانا




کل اپنے آپ کو دیکھا تھا ماں کی آنکھوں میں
یہ آئینہ ہمیں بوڑھا نہیں بتاتا ہے

منور رانا




کھلونوں کے لئے بچے ابھی تک جاگتے ہوں گے
تجھے اے مفلسی کوئی بہانہ ڈھونڈ لینا ہے

منور رانا




کھلونوں کی دکانوں کی طرف سے آپ کیوں گزرے
یہ بچے کی تمنا ہے یہ سمجھوتا نہیں کرتی

منور رانا




کسی دن میری رسوائی کا یہ کارن نہ بن جائے
تمہارا شہر سے جانا مرا بیمار ہو جانا

منور رانا




کسی کے زخم پر چاہت سے پٹی کون باندھے گا
اگر بہنیں نہیں ہوں گی تو راکھی کون باندھے گا

منور رانا