جہاں کچھ درد کا مذکور ہوگا
ہمارا شعر بھی مشہور ہوگا
جہاں میں حسن پر دو دن کے اے گل
کوئی تجھ سا بھی کم مغرور ہوگا
پڑیں گے یوں ہی سنگ تفرقہ گر
تو اک دن شیشۂ دل چور ہوگا
مجھے کل خاک افشاں دیکھ بولا
یہی عشاق کا دستور ہوگا
ہوا ہوں مرگ کے نزدیک غم سے
خدا جانے یہ کس دن دور ہوگا
وہی سمجھے گا میرے زخم دل کو
جگر پر جس کے اک ناسور ہوگا
ہمیں پیمانہ تب یہ دے گا ساقی
کہ جام عمر جب معمور ہوگا
جو یوں غم نیش زن ہر دم رہے گا
تو پھر دل خانۂ زنبور ہوگا
یہی رونا ہے گر منظور جرأتؔ
تو بینائی سے تو معذور ہوگا
غزل
جہاں کچھ درد کا مذکور ہوگا
جرأت قلندر بخش