EN हिंदी
ارشاد خان سکندر شیاری | شیح شیری

ارشاد خان سکندر شیر

12 شیر

اب اپنے آپ کو خود ڈھونڈھتا ہوں
تمہاری کھوج میں نکلا ہوا میں

ارشاد خان سکندر




بہہ گئے آنسوؤں کے دریا میں
آپ کی بات یاد ہی نہ رہی

ارشاد خان سکندر




بوڑھی ماں کا شاید لوٹ آیا بچپن
گڑیوں کا انبار لگا کر بیٹھ گئی

ارشاد خان سکندر




ہمیں تم سے ہمیشہ ملنے آیں کیوں
تمہارے پاؤں میں مہندی لگی ہے کیا

ارشاد خان سکندر




کام سب ہو گئے مرے آساں
کون سمجھے گا میری مشکل کو

ارشاد خان سکندر




کل تیری تصویر مکمل کی میں نے
فوراً اس پر تتلی آ کر بیٹھ گئی

ارشاد خان سکندر




کر گیا خموش مجھ کو دیر تک
چیخنا وہ ایک بے زبان کا

ارشاد خان سکندر




کھینچ لائی ہے محبت ترے در پر مجھ کو
اتنی آسانی سے ورنہ کسے حاصل ہوا میں

ارشاد خان سکندر




مرے خلاف سبھی سازشیں رچیں جس نے
وہ رو رہا ہے مری داستاں سناتا ہوا

ارشاد خان سکندر