حوصلہ بھلے نہ دو اڑان کا
تذکرہ تو چھوڑ دو تھکان کا
اینٹ اگتی دیکھ اپنے کھیت میں
رو پڑا ہے آج دل کسان کا
کپڑے اور روٹیاں ملیں مگر
مسئلہ ابھی بھی ہے مکان کا
مجھ میں کوئی ہیرے ہیں جڑے ہوئے
سب کمال ہے ترے بکھان کا
اک ندی کے دو کناروں ایسا ہے
فاصلہ ہمارے درمیان کا
چاہتا ہوں میں ہی قصہ گو بنوں
درد کی طویل داستان کا
شب ہمارا چاند چھت پے آیا تو
رنگ اڑ گیا تھا آسمان کا
میں چراغ سے جلا چراغ ہوں
روشنی ہے پیشہ خاندان کا
کر گیا خموش مجھ کو دیر تک
چیخنا وہ ایک بے زبان کا
غزل
حوصلہ بھلے نہ دو اڑان کا
ارشاد خان سکندر