EN हिंदी
بہت چپ ہوں کہ ہوں چونکا ہوا میں | شیح شیری
bahut chup hun ki hun chaunka hua main

غزل

بہت چپ ہوں کہ ہوں چونکا ہوا میں

ارشاد خان سکندر

;

بہت چپ ہوں کہ ہوں چونکا ہوا میں
زمیں پر آ گرا اڑتا ہوا میں

بدن سے جان تو جا ہی چکی تھی
کسی نے چھو لیا زندہ ہوا میں

نہ جانے لفظ کس دنیا میں کھوئے
تمہارے سامنے گونگا ہوا میں

بھنور میں چھوڑ آئے تھے مجھے تم
کنارے آ لگا بہتا ہوا میں

بظاہر دکھ رہا ہوں تنہا تنہا
کسی کے ساتھ ہوں بچھڑا ہوا میں

چلا آیا ہوں صحراؤں کی جانب
تمہارے دھیان میں ڈوبا ہوا میں

اب اپنے آپ کو خود ڈھونڈھتا ہوں
تمہاری کھوج میں نکلا ہوا میں

مری آنکھوں میں آنسو تو نہیں ہیں
مگر ہوں روح تک بھیگا ہوا میں

بنائی کس نے یہ تصویر سچی
وہ ابھرا چاند یہ ڈھلتا ہوا میں