گو تو ملتا نہیں پر دل کے تقاضے سے ہم
روز ہو آتے ہیں سو بار ترے کوچے میں
امام بخش ناسخ
آنے میں سدا دیر لگاتے ہی رہے تم
جاتے رہے ہم جان سے آتے ہی رہے تم
Delay in arriving always managed to contrive
this world I was leaving, yet you didn't arrive
امام بخش ناسخ
فرقت یار میں انسان ہوں میں یا کہ سحاب
ہر برس آ کے رلا جاتی ہے برسات مجھے
امام بخش ناسخ
فرقت قبول رشک کے صدمے نہیں قبول
کیا آئیں ہم رقیب تیری انجمن میں ہے
امام بخش ناسخ
دل سیہ ہے بال ہیں سب اپنے پیری میں سفید
گھر کے اندر ہے اندھیرا اور باہر چاندنی
in old age my heart is black and my hair is white
the house as though is dark inside, outside there is starlight
امام بخش ناسخ
دیکھ کر تجھ کو قدم اٹھ نہیں سکتا اپنا
بن گئے صورت دیوار ترے کوچے میں
امام بخش ناسخ
دریائے حسن اور بھی دو ہاتھ بڑھ گیا
انگڑائی اس نے نشے میں لی جب اٹھا کے ہاتھ
امام بخش ناسخ
عین دانائی ہے ناسخؔ عشق میں دیوانگی
آپ سودائی ہیں جو کہتے ہیں سودائی مجھے
امام بخش ناسخ
اے اجل ایک دن آخر تجھے آنا ہے ولے
آج آتی شب فرقت میں تو احساں ہوتا
امام بخش ناسخ