EN हिंदी
امام بخش ناسخ شیاری | شیح شیری

امام بخش ناسخ شیر

42 شیر

دل سیہ ہے بال ہیں سب اپنے پیری میں سفید
گھر کے اندر ہے اندھیرا اور باہر چاندنی

in old age my heart is black and my hair is white
the house as though is dark inside, outside there is starlight

امام بخش ناسخ




فرقت قبول رشک کے صدمے نہیں قبول
کیا آئیں ہم رقیب تیری انجمن میں ہے

امام بخش ناسخ




فرقت یار میں انسان ہوں میں یا کہ سحاب
ہر برس آ کے رلا جاتی ہے برسات مجھے

امام بخش ناسخ




گیا وہ چھوڑ کر رستے میں مجھ کو
اب اس کا نقش پا ہے اور میں ہوں

امام بخش ناسخ




گو تو ملتا نہیں پر دل کے تقاضے سے ہم
روز ہو آتے ہیں سو بار ترے کوچے میں

امام بخش ناسخ




آنے میں سدا دیر لگاتے ہی رہے تم
جاتے رہے ہم جان سے آتے ہی رہے تم

Delay in arriving always managed to contrive
this world I was leaving, yet you didn't arrive

امام بخش ناسخ




ہم ضعیفوں کو کہاں آمد و شد کی طاقت
آنکھ کی بند ہوا کوچۂ جاناں پیدا

امام بخش ناسخ




ہر پھر کے دائرے ہی میں رکھتا ہوں میں قدم
آئی کہاں سے گردش پرکار پاؤں میں

امام بخش ناسخ




ہو گئے دفن ہزاروں ہی گل انداز اس میں
اس لئے خاک سے ہوتے ہیں گلستاں پیدا

امام بخش ناسخ