EN हिंदी
امام بخش ناسخ شیاری | شیح شیری

امام بخش ناسخ شیر

42 شیر

ہو گیا زرد پڑی جس پہ حسینوں کی نظر
یہ عجب گل ہیں کہ تاثیر خزاں رکھتے ہیں

امام بخش ناسخ




جس قدر ہم سے تم ہوئے نزدیک
اس قدر دور کر دیا ہم کو

امام بخش ناسخ




جسم ایسا گھل گیا ہے مجھ مریض عشق کا
دیکھ کر کہتے ہیں سب تعویذ ہے بازو نہیں

امام بخش ناسخ




جستجو کرنی ہر اک امر میں نادانی ہے
جو کہ پیشانی پہ لکھی ہے وہ پیش آنی ہے

امام بخش ناسخ




کام اوروں کے جاری رہیں ناکام رہیں ہم
اب آپ کی سرکار میں کیا کام ہمارا

امام بخش ناسخ




کرے جو ہر قدم پر ایک نالہ
زمانے میں درا ہے اور میں ہوں

امام بخش ناسخ