EN हिंदी
عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے | شیح شیری
ishq to mushkil hai ai dil kaun kahta sahl hai

غزل

عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے

بہادر شاہ ظفر

;

عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے
لیک نادانی سے اپنی تو نے سمجھا سہل ہے

گر کھلے دل کی گرہ تجھ سے تو ہم جانیں تجھے
اے صبا غنچے کا عقدہ کھول دینا سہل ہے

ہمدمو دل کے لگانے میں کہو لگتا ہے کیا
پر چھڑانا اس کا مشکل ہے لگانا سہل ہے

گرچہ مشکل ہے بہت میرا علاج درد دل
پر جو تو چاہے تو اے رشک مسیحا سہل ہے

ہے بہت دشوار مرنا یہ سنا کرتے تھے ہم
پر جدائی میں تری ہم نے جو دیکھا سہل ہے

شمع نے جل کر جلایا بزم میں پروانے کو
بن جلے اپنے جلانا کیا کسی کا سہل ہے

عشق کا رستہ سراسر ہے دم شمشیر پر
بوالہوس اس راہ میں رکھنا قدم کیا سہل ہے

اے ظفرؔ کچھ ہو سکے تو فکر کر عقبیٰ کا تو
کر نہ دنیا کا تردد کار دنیا سہل ہے