سننے والے مرا قصہ تجھے کیا لگتا ہے
چور دروازہ کہانی کا کھلا لگتا ہے
عزیز بانو داراب وفا
شیو تو نہیں ہم پھر بھی ہم نے دنیا بھر کے زہر پئے
اتنی کڑواہٹ ہے منہ میں کیسے میٹھی بات کریں
عزیز بانو داراب وفا
دھوپ میری ساری رنگینی اڑا لے جائے گی
شام تک میں داستاں سے واقعہ ہو جاؤں گی
عزیز بانو داراب وفا
ہم سے زیادہ کون سمجھتا ہے غم کی گہرائی کو
ہم نے خوابوں کی مٹی سے پاٹا ہے اس کھائی کو
عزیز بانو داراب وفا
ہم نے سب کو مفلس پا کے توڑ دیا دل کا کشکول
ہم کو کوئی کیا دے دے گا کیوں منہ دیکھی بات کریں
عزیز بانو داراب وفا
ہم نے سارا جیون بانٹی پیار کی دولت لوگوں میں
ہم ہی سارا جیون ترسے پیار کی پائی پائی کو
عزیز بانو داراب وفا
ہم متاع دل و جاں لے کے بھلا کیا جائیں
ایسی بستی میں جہاں کوئی لٹیرا بھی نہیں
عزیز بانو داراب وفا
ہم ہیں احساس کے سیلاب زدہ ساحل پر
دیکھیے ہم کو کہاں لے کے کنارا جائے
عزیز بانو داراب وفا
ہم ایسے سورما ہیں لڑ کے جب حالات سے پلٹے
تو بڑھ کے زندگی نے پیش کیں بیساکھیاں ہم کو
عزیز بانو داراب وفا