EN हिंदी
ہم کوئی نادان نہیں کہ بچوں کی سی بات کریں | شیح شیری
hum koi nadan nahin ki bachchon ki si baat karen

غزل

ہم کوئی نادان نہیں کہ بچوں کی سی بات کریں

عزیز بانو داراب وفا

;

ہم کوئی نادان نہیں کہ بچوں کی سی بات کریں
جینا کوئی کھیل نہیں ہے بیٹھو تک کی بات کریں

شیو تو نہیں ہم پھر بھی ہم نے دنیا بھر کے زہر پئے
اتنی کڑواہٹ ہے منہ میں کیسے میٹھی بات کریں

ہم نے سب کو مفلس پا کے توڑ دیا دل کا کشکول
ہم کو کوئی کیا دے دے گا کیوں منہ دیکھی بات کریں

ہم نے کب یہ گر سیکھا ہم ٹھہرے سیدھے سادے لوگ
جس کی جیسی فطرت دیکھیں اس سے ویسی بات کریں