EN हिंदी
خود میں اتروں گی تو میں بھی لاپتہ ہو جاؤں گی | شیح شیری
KHud mein utrungi to main bhi lapata ho jaungi

غزل

خود میں اتروں گی تو میں بھی لاپتہ ہو جاؤں گی

عزیز بانو داراب وفا

;

خود میں اتروں گی تو میں بھی لاپتہ ہو جاؤں گی
روشنی کے غار میں جا کر دیا ہو جاؤں گی

کون پہچانے گا مجھ کو میری صورت دیکھ کر
جب میں اپنی زندگی کا آئینہ ہو جاؤں گی

دھوپ میری ساری رنگینی اڑا لے جائے گی
شام تک میں داستاں سے واقعہ ہو جاؤں گی

مر کے خود میں دفن ہو جاؤں گی میں بھی ایک دن
سب مجھے ڈھونڈیں گے جب میں راستہ ہو جاؤں گی