خود میں اتروں گی تو میں بھی لاپتہ ہو جاؤں گی
روشنی کے غار میں جا کر دیا ہو جاؤں گی
کون پہچانے گا مجھ کو میری صورت دیکھ کر
جب میں اپنی زندگی کا آئینہ ہو جاؤں گی
دھوپ میری ساری رنگینی اڑا لے جائے گی
شام تک میں داستاں سے واقعہ ہو جاؤں گی
مر کے خود میں دفن ہو جاؤں گی میں بھی ایک دن
سب مجھے ڈھونڈیں گے جب میں راستہ ہو جاؤں گی
غزل
خود میں اتروں گی تو میں بھی لاپتہ ہو جاؤں گی
عزیز بانو داراب وفا