EN हिंदी
شرم شیاری | شیح شیری

شرم

8 شیر

محبت کے اقرار سے شرم کب تک
کبھی سامنا ہو تو مجبور کر دوں

اختر شیرانی




ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم ان کی نہیں جاتی
نگہ نیچی کئے وہ سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں

امیر مینائی




شرم بھی اک طرح کی چوری ہے
وہ بدن کو چرائے بیٹھے ہیں

انور دہلوی




جام لے کر مجھ سے وہ کہتا ہے اپنے منہ کو پھیر
رو بہ رو یوں تیرے مے پینے سے شرماتے ہیں ہم

غمگین دہلوی




شب وصل کیا جانے کیا یاد آیا
وہ کچھ آپ ہی آپ شرما رہے ہیں

جاوید لکھنوی




ہمیں جب نہ ہوں گے تو کیا رنگ محفل
کسے دیکھ کر آپ شرمایئے گا

جگر مراد آبادی




اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا

منیر نیازی