چلو کہیں پہ تعلق کی کوئی شکل تو ہو
کسی کے دل میں کسی کی کمی غنیمت ہے
آفتاب حسین
مجھے منظور گر ترک تعلق ہے رضا تیری
مگر ٹوٹے گا رشتہ درد کا آہستہ آہستہ
احمد ندیم قاسمی
تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
اعتبار ساجد
مری طرف سے تو ٹوٹا نہیں کوئی رشتہ
کسی نے توڑ دیا اعتبار ٹوٹ گیا
اختر نظمی
بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کی
قید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو
فضیل جعفری
دشمنی لاکھ سہی ختم نہ کیجے رشتہ
دل ملے یا نہ ملے ہاتھ ملاتے رہئے
enmity however strong, the contact never break
hearts and minds may be apart, the hands must ever shake
ندا فاضلی