EN हिंदी
پروانا شیاری | شیح شیری

پروانا

11 شیر

موجد جو نور کا ہے وہ میرا چراغ ہے
پروانہ ہوں میں انجمن کائنات کا

آغا حجو شرف




جانے کیا محفل پروانہ میں دیکھا اس نے
پھر زباں کھل نہ سکی شمع جو خاموش ہوئی

علیم مسرور




سب اک چراغ کے پروانے ہونا چاہتے ہیں
عجیب لوگ ہیں دیوانے ہونا چاہتے ہیں

اسعد بدایونی




شمع بجھ کر رہ گئی پروانہ جل کر رہ گیا
یادگار‌ حسن و عشق اک داغ دل پر رہ گیا

عزیز لکھنوی




تو کہیں ہو دل دیوانہ وہاں پہنچے گا
شمع ہوگی جہاں پروانہ وہاں پہنچے گا

بہادر شاہ ظفر




پروانہ کی تپش نے خدا جانے کان میں
کیا کہہ دیا کہ شمع کے سر سے دھواں اٹھا

اسماعیلؔ میرٹھی




پروانے آ ہی جائیں گے کھنچ کر بہ جبر عشق
محفل میں صرف شمع جلانے کی دیر ہے

ماہر القادری