EN हिंदी
پروانا شیاری | شیح شیری

پروانا

11 شیر

یہ اپنے دل کی لگی کو بجھانے آتے ہیں
پرائی آگ میں جلتے نہیں ہیں پروانے

they come to extinguish the fire in their heart
in senseless immolation the moths do not take part

مخمور سعیدی




پروانوں کا تو حشر جو ہونا تھا ہو چکا
گزری ہے رات شمع پہ کیا دیکھتے چلیں

شاد عظیم آبادی




خاک کر دیوے جلا کر پہلے پھر ٹسوے بہائے
شمع مجلس میں بڑی دل سوز پروانے کی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مت کرو شمع کوں بد نام جلاتی وہ نہیں
آپ سیں شوق پتنگوں کو ہے جل جانے کا

cast not blame upon the flame it doesn’t burn to sear
the moths are

سراج اورنگ آبادی