ناکام ہیں اثر سے دعائیں دعا سے ہم
مجبور ہیں کہ لڑ نہیں سکتے خدا سے ہم
احسن مارہروی
یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ
تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں
اسرار الحق مجاز
نجانے کون سی مجبوریاں ہیں جن کے لیے
خود اپنی ذات سے انکار کرنا پڑتا ہے
اطہر ناسک
کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
she would have had compulsions surely
faithless without cause no one can be
بشیر بدر
زندگی جبر ہے اور جبر کے آثار نہیں
ہائے اس قید کو زنجیر بھی درکار نہیں
فانی بدایونی
مری مجبوریاں کیا پوچھتے ہو
کہ جینے کے لیے مجبور ہوں میں
حفیظ جالندھری
دریا دریا گھومے مانجھی پیٹ کی آگ بجھانے
پیٹ کی آگ میں جلنے والا کس کس کو پہچانے
جمیل الدین عالی