EN हिंदी
مجبوری شیاری | شیح شیری

مجبوری

15 شیر

ہائے رے مجبوریاں محرومیاں ناکامیاں
عشق آخر عشق ہے تم کیا کرو ہم کیا کریں

جگر مراد آبادی




ادھر سے بھی ہے سوا کچھ ادھر کی مجبوری
کہ ہم نے آہ تو کی ان سے آہ بھی نہ ہوئی

جگر مراد آبادی




وحشتیں عشق اور مجبوری
کیا کسی خاص امتحان میں ہوں

خورشید ربانی




جو کچھ پڑتی ہے سر پر سب اٹھاتا ہے محبت میں
جہاں دل آ گیا پھر آدمی مجبور ہوتا ہے

لالہ مادھو رام جوہر




تیری مجبوریاں درست مگر
تو نے وعدہ کیا تھا یاد تو کر

ناصر کاظمی




کیا مصلحت شناس تھا وہ آدمی قتیلؔ
مجبوریوں کا جس نے وفا نام رکھ دیا

قتیل شفائی




میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوا
مرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں

سعود عثمانی