EN हिंदी
ہار شیاری | شیح شیری

ہار

4 شیر

یاران بے بساط کہ ہر بازئ حیات
کھیلے بغیر ہار گئے مات ہو گئی

حفیظ جالندھری




میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا

پروین شاکر




دل سا وحشی کبھی قابو میں نہ آیا یارو
ہار کر بیٹھ گئے جال بچھانے والے

شہزاد احمد




ہم آج راہ تمنا میں جی کو ہار آئے
نہ درد و غم کا بھروسا رہا نہ دنیا کا

وحید قریشی