EN हिंदी
وشال کھلر شیاری | شیح شیری

وشال کھلر شیر

12 شیر

آگ دریا کو اشاروں سے لگانے والا
اب کے روٹھا ہے بہت مجھ کو منانے والا

وشال کھلر




اسیر زلف کو شاید یہیں رہائی ہے
پکارتا ہوں جسے وہ صدا میں آیا ہے

وشال کھلر




دیوار و در سا چاہیے دیوار و در مجھے
دیوانگی میں یاد نہیں اپنا گھر مجھے

وشال کھلر




دل جو اب شور کرتا رہتا ہے
کس قدر بے زبان تھا پہلے

وشال کھلر




گرنتھ اک پریم کا پڑھا مجھ کو
اور کتابوں کا گیان رہنے دے

وشال کھلر




گرنتھ اک پریم کا پڑھا مجھ کو
اور کتابوں کا گیان رہنے دے

وشال کھلر




لطف منزل حوصلوں سے آ لگا تھا گام گام
تو سفر میں ساتھ تھا تو راستہ اچھا لگا

وشال کھلر




میں انساں تھا خدا ہونے سے پہلے
انا الحق کی انا ہونے سے پہلے

وشال کھلر




میرے دکھ کی دوا بھی رکھتا ہے
خود کو مجھ سے جدا بھی رکھتا ہے

وشال کھلر