EN हिंदी
سہیل احمد زیدی شیاری | شیح شیری

سہیل احمد زیدی شیر

8 شیر

دیکھو تو ہر اک شخص کے ہاتھوں میں ہیں پتھر
پوچھو تو کہیں شہر بنانے کے لیے ہے

سہیل احمد زیدی




دو پاؤں ہیں جو ہار کے رک جاتے ہیں
اک سر ہے جو دیوار سے ٹکراتا ہے

سہیل احمد زیدی




ہم ہار تو جاتے ہی کہ دشمن کے ہمارے
سو پیر تھے سو ہاتھ تھے اک سر ہی نہیں تھا

سہیل احمد زیدی




ہم نے تو موند لیں آنکھیں ہی تری دید کے بعد
بوالہوس جانتے ہیں کوئی حسیں کتنا ہے

سہیل احمد زیدی




ہر صبح اپنے گھر میں اسی وقت جاگنا
آزاد لوگ بھی تو گرفتار سے رہے

سہیل احمد زیدی




اک موج فنا تھی جو روکے نہ رکی آخر
دیوار بہت کھینچی دربان بہت رکھا

سہیل احمد زیدی




کبھی تو لگتا ہے گمراہ کر گئی مجھ کو
سخن وری کبھی پیغمبری سی لگتی ہے

سہیل احمد زیدی




پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے
لب پہ ہے نام خدا دل میں یقیں کتنا ہے

سہیل احمد زیدی