EN हिंदी
سردار سلیم شیاری | شیح شیری

سردار سلیم شیر

7 شیر

آج دیوانے کا ذوق دید پورا ہو گیا
تجھ کو دیکھا اور اس کے بعد اندھا ہو گیا

سردار سلیم




بادشاہت کے مزے ہیں خاکساری میں سلیمؔ
یہ نظارہ یار کے کوچے میں رہ کے دیکھنا

سردار سلیم




فکر و احساس کے تپتے ہوئے منظر تک آ
میرے لفظوں میں اتر کر مرے اندر تک آ

سردار سلیم




غالبؔ دانا سے پوچھو عشق میں پڑ کر سلیم
ایک معقول آدمی کیسے نکما ہو گیا

سردار سلیم




کچھ ایسا ہو کہ تصویروں میں جل جائے تصور بھی
محبت یاد آئے گی تو شکوے یاد آئیں گے

سردار سلیم




نور کی شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا ہوں میں
وقت کی دھوپ میں معدوم ہوا جاتا ہوں

سردار سلیم




وقت کے صحرا میں ننگے پاؤں ٹھہرے ہو سلیمؔ
دھوپ کی شدت یکایک بڑھ نہ جائے چل پڑو

سردار سلیم