EN हिंदी
آج دیوانے کا ذوق دید پورا ہو گیا | شیح شیری
aaj diwane ka zauq-e-did pura ho gaya

غزل

آج دیوانے کا ذوق دید پورا ہو گیا

سردار سلیم

;

آج دیوانے کا ذوق دید پورا ہو گیا
تجھ کو دیکھا اور اس کے بعد اندھا ہو گیا

دھوپ کے ہاتھوں پہ بیعت کر چکی ہیں ٹہنیاں
رنگ سارے سبز پتوں کا سنہرا ہو گیا

کان دھرتا ہی نہیں کوئی مری آواز پر
ایسا لگتا ہے کہ سارا شہر مردہ ہو گیا

سایۂ دیوار کو اوڑھے ہوئے تھے سب کے سب
گر گئی دیوار گھر کا گھر برہنہ ہو گیا

جسم و جاں پر سوزش غم کا ہوا یکساں اثر
صورتیں سنولا گئیں جب درد گہرا ہو گیا

خواہشاتی ارتقا میں دب گئی ہے شخصیت
نفس موٹا ہو گیا اور شخص دبلا ہو گیا

زندگی کی یاترا میں ساتھ کیا چھوٹا ترا
مختصر سا راستہ پل بھر میں لمبا ہو گیا

غالبؔ دانا سے پوچھو عشق میں پڑ کر سلیم
ایک معقول آدمی کیسے نکما ہو گیا