EN हिंदी
سعید قیس شیاری | شیح شیری

سعید قیس شیر

6 شیر

اپنی آواز سنائی نہیں دیتی مجھ کو
ایک سناٹا کہ گلیوں میں بہت بولتا ہے

سعید قیس




چہرہ چہرہ غم ہے اپنے منظر میں
اور آنکھوں کے پیچھے ایک نمائش ہے

سعید قیس




میں بھی اپنی ذات میں آباد ہوں
میرے اندر بھی قبیلے ہیں بہت

سعید قیس




تم اپنے دریا کا رونا رونے آ جاتے ہو
ہم تو اپنے سات سمندر پیچھے چھوڑ آئے ہیں

سعید قیس




تم سے ملنے کا بہانہ تک نہیں
اور بچھڑ جانے کے حیلے ہیں بہت

سعید قیس




اسی کے لطف سے بستی نہال ہے ساری
تمام پیڑ لگائے ہوئے اسی کے ہیں

سعید قیس