EN हिंदी
صابر دت شیاری | شیح شیری

صابر دت شیر

8 شیر

جی بھر کے تمہیں دیکھ لوں تسکین ہو کچھ تو
مت شمع بجھاؤ کہ ابھی رات بہت ہے

صابر دت




خوابوں سے نہ جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
پہلو میں تم آؤ کہ ابھی رات بہت ہے

صابر دت




لوگ کرتے ہیں خواب کی باتیں
ہم نے دیکھا ہے خواب آنکھوں سے

صابر دت




مدتوں بعد اٹھائے تھے پرانے کاغذ
ساتھ تیرے مری تصویر نکل آئی ہے

صابر دت




پھر لائی ہے برسات تری یاد کا موسم
گلشن میں نیا پھول کھلا دیکھ رہا ہوں

صابر دت




رخ ان کا کہیں اور نظر اور طرف ہے
کس سمت سے آتی ہے قضا دیکھ رہا ہوں

صابر دت




یہ کیسی سیاست ہے مرے ملک پہ حاوی
انسان کو انساں سے جدا دیکھ رہا ہوں

صابر دت




زلف کی شام صبح چہرے کی
یہی موسم جناب دے دیجے

صابر دت