EN हिंदी
رمزی آثم شیاری | شیح شیری

رمزی آثم شیر

8 شیر

دشت کی پیاس کسی طور بجھائی جاتی
کوئی تصویر ہی پانی کی دکھائی جاتی

رمزی آثم




عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے
پہلے ہم لوگ محبت سے ملا کرتے تھے

رمزی آثم




کھینچ لائی ہے ترے دشت کی وحشت ورنہ
کتنے دریا ہی مری پیاس بجھانے آتے

رمزی آثم




مری جگہ پہ کوئی اور ہو تو چیخ اٹھے
میں اپنے آپ سے اتنے سوال کرتا ہوں

رمزی آثم




تمام شہر گرفتار ہے اذیت میں
کسے کہوں مرے احباب کی خبر رکھے

رمزی آثم




تمہارے ساتھ کئی رنج بانٹنے ہیں ہمیں
سو ایک دن کے لیے زندگی سے فرصت لو

رمزی آثم




یا انہیں آتی نہیں بزم سخن آرائی
یا ہمیں بزم کے آداب نہیں آتے ہیں

رمزی آثم




یعنی کوئی کمی نہیں مجھ میں
یعنی مجھ میں کمی اسی کی ہے

رمزی آثم